راولپنڈی (19 اکتوبر 2025) — سکیورٹی اداروں نے کم عمر افغان نوجوانوں کو پاکستان میں دہشت گردانہ کاموں کے لیے بھرتی اور استعمال کرنے کی سازش کا انکشاف کیا ہے۔ ایک گرفتار شدہ خودکش حملہ آور نے تفتیش کے دوران کئی اہم باتیں بتائیں جو چوک بنانے والی ہیں۔
سکیورٹی حکام کے مطابق گرفتار ملزم نعمت اللہ (ولد موسیٰ جان) قندھار کا رہائشی اور ایک مدرسے کا طالب علم تھا۔ اعترافی بیان میں اس نے بتایا کہ بعض عناصر نے انہیں بتایا کہ پاکستانی فوج کے خلاف کارروائی جائز ہے اور انہیں تشدد کے لیے اکٹھا کیا گیا۔
ملزم نے کہا کہ کم عمر لڑکوں کو مخصوص مقامات پر جمع کیا گیا اور انہیں تشدد آمیز سرگرمیوں کے لیے متاثر کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واضح ثبوت ہے کہ بعض دہشت گرد گروہ نوجوانوں کی ذہن سازی اور بھرتی کر رہے ہیں۔
حکام نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کم عمر افراد کو مذہبی اور جذباتی طور پر بہکایا جا رہا ہے اور انہیں فرقہ وارانہ کشیدگی میں شامل ہونے کے لیے اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے فورا سخت اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔
سکیورٹی اداروں نے کہا ہے کہ افغانستان میں بیٹھے بعض کالعدم عناصر پاکستان میں تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہیں، اور پاکستان بارہا افغان عبوری انتظامیہ سے درخواست کر چکا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
عوامی سلامتی اور بچوں کے تحفظ کے حوالہ سے حکام نے اپیل کی ہے کہ والدین اپنے بچوں کی نگہداشت کریں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوراً متعلقہ اداروں کو دیں۔
یہ واقعہ اس ملک کے لیے ایک وارننگ ہے کہ کم سن نوجوانوں کو انتہا پسندی کی راہ پر ڈالنے والے عناصر کے خلاف اجتماعی احتیاط اور موثر کارروائی ضروری ہے۔ سکیورٹی ادارے اس مقدمے کی مزید تفتیش کر رہے ہیں اور شواہد کی بنیاد پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔


