مذہبی و سیاسی انتہا پسندی اور لا قانونیت سے ملک ترقی نہیں کرسکتا، حافظ طاہر اشرفی 12

مذہبی و سیاسی انتہا پسندی اور لا قانونیت سے ملک ترقی نہیں کرسکتا، حافظ طاہر اشرفی

اہور (19 اکتوبر 2025) — چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی اور سیاسی انتہا پسندی کے ساتھ ترقی ممکن نہیں، ہمیں تشدد اور نفرت کے رویوں کو ختم کرنا ہوگا۔

لاہور کے علاقے نیو سمن آباد میں جامع مسجد کبریٰ میں علماء و مشائخ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک سے آخری وقت تک مذاکرات کی کوشش کی گئی، مگر افسوس کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ وزیراعظم، ڈی جی آئی ایس پی آر اور آرمی چیف کی بات نہیں مانتے تو پھر بتائیں کہ آپ کس کی بات مانیں گے؟ یہی لوگ اس ملک کے معتبر رہنما ہیں۔ خون کسی کا بھی بہے، نقصان پاکستان ہی کا ہوتا ہے۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ جمعہ کے روز پورے ملک میں کوئی مسجد بند نہیں تھی، یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ ہم زندہ ہوں اور مساجد کے دروازے بند کر دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی مکتب فکر کے خلاف نفرت انگیز بیانات یا فتوے ناقابلِ قبول ہیں۔ ہمیں ریاست، آئین اور قانون کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خود منصف اور جلاد بننے کا رویہ ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ نفرت، تکفیر، توہین اور انتہا پسندی پھیلانے والے مواد کو ختم کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ تمام مذہبی رہنما “پیغامِ پاکستان” پر عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ ملک میں امن اور بھائی چارہ قائم ہو۔

فلسطین کے معاملے پر بات کرتے ہوئے حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک نے امریکہ کے ذریعے امن کی کوشش کی، لیکن ہم اسرائیل کی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے اور بے گناہ مسلمانوں کا قاتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ حق کے لیے کھڑے ہو کر قربانیاں دی ہیں، اور دشمن سے چھ گنا بڑی طاقت کو شکست دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ ہم ایک آزاد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

افغانستان کے بارے میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ افغان عوام ہمارے بھائی ہیں، ہم نے ان کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں، لیکن اگر کوئی غلطی کرے گا تو اس کی نشاندہی بھی ضروری ہے۔
انہوں نے قطر میں ہونے والے پاک افغان امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس معاہدے پر مکمل عمل ہوگا اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں